ہر سنگ پہ لکھا مرا افسانہ رہے گا
ہر سنگ پہ لکھا مرا افسانہ رہے گا
دیوانہ تو دیوانہ ہے، دیوانہ رہے گا
اس عمر میں ہم یادِ خدا خاک کریں گے
دل جیسا تھا ویسا ہی صنم خانہ رہے گا
جتنا کہ غمِ عشق میں دشوار ہے جینا
اس درجہ ہی آساں ہمیں مرجانا رہے گا
اے دوست ترا آنا ہمیں یاد نہیں ہے
ہاں یاد بہت تیرا چلا جانا رہے گا
لو دل بھی چلا عشق میں ہاتھوں سے نکل کے
کیا شہرِ وفا میں کوئی اپنا نہ رہے گا
کیا کیجئے مدت سے ہے دستور ہی ایسا
مے کش تو چلے جائیں گے میخانہ رہے گا
غربت میں بھی ہے سایۂ دیوار کی امید
اے دل تو کہاں تک یوں ہی دیوانہ رہے گا
سرور جو رہی حالتِ گریہ یہی تیری
پھر کوئی بھی دریا کہیں پیاسا نہ رہے گا