مداعاے مدعی مطلب کی بات آپ نے بھی خوب کی مطلب کی بات
مداعاے مدعی مطلب کی بات
آپ نے بھی خوب کی مطلب کی بات
بے غرض دیوانگان شوق ہیں
کب کہی، کس نے سنی مطلب کی بات
ہوش میں آ نے نہیں دیتے مجھے
کہہ نہ دوں میں بھی کوئی مطلب کی بات
ہو گیا مایوس آخر دل مرا
ہاے تو نے کیوں کہی مطلب کی بات
کہتے کہتے داستان درد دل
لب پہ آ کر رک گئی مطلب کی بات
بات اچھائی کی بھی سنتے نہیں
جنکو ہے لگتی بری مطلب کی بات
بت خدا ہو جاینگے، ان سے اگر
اے روی کہہ دیں کبھی مطلب کی بات