دل کے اِک اِک شوق پر قربان تھا، وہ بھی گیا
دل کے اِک اِک شوق پر قربان تھا، وہ بھی گیا
وہ بھی مجھ جیسا الگ انسان تھا، وہ بھی گیا
پتی پتی غنچۂ الفت بکھر جانے کے بعد
باقیاتِ ربط میں اِک مان تھا، وہ بھی گیا
جاتے جاتے لے اڑی اطراف سے خوشبو ہوا
گھر سجانے لینے کا کچھ سامان تھا، وہ بھی گیا
خود سمندر میں ڈبو دیں کاغذوں کی کشتیاں
پار لگنے کا جو اِک امکان تھا، وہ بھی گیا
اب بچا کر خود کو کیا کرنا ہے رخشندہ تمہیں
وہ جو تیرے حوصلوں کی جان تھا، وہ بھی گیا
رخشندہ نوید