آج کیوں ہم سے لپٹتی ہے صبا
آج کیوں ہم سے لپٹتی ہے صبا
تونے اے دوست بلایا تو نہیں
دل کے آنگن میں بھٹکتے سائے
کچھ یہاں تو نے گنوایا تو نہیں
تیرے چہرے پہ تغیر کیوں ہے
حال دل ہم نے سنایا تو نہیں
شام ڈھلتی ہے تو میں سوچتا ہوں
زندگی موت کا سایا تو نہیں
شام جی کھوئے سے رہتے ہو سدا
کیا کوئی دل میں سمایا تو نہیں