بات ساقی کی نہ ٹالی جائے گی !
بات ساقی کی نہ ٹالی جائے گی !
کر کے توبہ توڑ ڈالی جائے گی
دیکھ لینا وہ نہ خالی جائے گی !
آہ جو دل سے نکالی جائے گی
گر یہی طرزِ فغاں ہے عندلیب ! !
تُو بھی گلشن سے نکالی جائے گی
آتے آتے آئے گا اُن کو خیال ! !
جاتے جاتے بے خیالی جائے گی
کیوں نہیں ملتی گلے سے تیغِ ناز ! !
عید کیا اب کے بھی خالی جائے گی