لگتا نہیں ہے جی میرا اجڑے دیار میں۔
لگتا نہیں ہے جی میرا اجڑے دیار میں۔
کس کی بنی ہے عالم ناپائیدار میں۔
کہہ دو حسرتوں سے کہیں اور جاکر بسیں۔
اتنی جگہ کہاں ہے دل داغدار میں۔
عمر دراز مانگ کر لائے تھے چار دن۔
دو آرزو میں کٹ گئیں دو انتظار میں۔
کانٹوں کو مت نکال چمن سے او باغبان۔
یہ بھی گلوں کے ساتھ پلے ہیں بہار میں۔
کتنا ہے بدنصیب ظفر دفن کے لئے۔
دو گز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں