ایک احساسِ جادُوانہ ہُوا ۔ ۔ ۔
غزل
ایک احساسِ جادُوانہ ہُوا ۔ ۔ ۔
اشک آنکھوں سے پھر روانہ ہُوا ۔ ۔ ۔
عشق مرھونِ مَے کشی نہ رہا ۔ ۔ ۔
درد جب صبرآزما نہ ہُوا ۔ ۔ ۔
دل کو برباد یوں بھی ہونا تھا
بے وفائی تری بہانہ ہُوا ۔ ۔ ۔
مجھ کو دنیا کی کچھ سمجھ آئی
دشت میں جب مرا ٹھکانہ ہُوا ۔ ۔ ۔
جب سے دنیا لٹا کے بیٹھے ہیں
اپنا انداز خسروانہ ہُوا ۔ ۔ ۔
جانے کیا ڈھونڈتا ہوں مَیں ؛ مُجھ میں
تُجھ کو بھُولے تو اِک زمانہ ہُوا ۔ ۔ ۔
شاعر : یحیٰی خان یوسف زیٔ ۔ پونہ ۔ انڈیا