عشق میں جان سے گذرتے ہیں گذرنے والے
موت کی راہ نہیں دیکھتے مرنے والے
آخری وقت بھی پورا نہ کیا وعدہءِ وصل
آپ آتے ہی رہے، مر گئے مرنے والے
اُٹھے اور کوچہءِ محبوب میں پہنچے عاشق
یہ مسافر نہیں راستے میں ٹھہرنے والے
جان دینے کا کہا میں نے تو ہنس کر بولے
تم سلامت رہو ہر روز کے مرنے والے
آسمان پہ جو ستارے نظر آئے امیر
یاد آئے مجھے داغ اپنے اُبھرنے والے